Jamiatut Tawheed

DOWNLOAD ONLINE ADMISSION FORM

الحمد للہ رب العالمین والصلاة والسلام علی اشرف الانبیاءوالمرسلین وعلیٰ آلہ وصحبہ اجمعین۔ اما بعد: اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ”اقرا وربک الاکرم الذی علم بالقلم علم الانسان ما لم یعلم“ (سورة العلق:۳)

آئینہ جامعہ

علم اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام انسانوں کے لئے ایک عظیم عطیہ ہے۔ اس کی اہمیت وفضیلت کو قرآن وحدیث میں مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے۔معلم کائنات حضرت محمدﷺ نے ”طلب العلم فریضةعلیٰ کل مسلم“ کہہ کر ہرمسلمان پرحصول علم کو فرض قراردیا ہے۔ دراصل فرد،جماعت یا قوم کی کامیابی صحیح تعلیم اور موزوں تربیت پرمنحصرہے، اس کی بدولت عروج نصیب ہوتاہے اورآسودہ زندگی کی برکت حاصل ہوتی ہے۔جوقوم اس میدان میں پیچھے رہ جاتی ہے توزوال اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
ضروری ہے کہ مختصر انداز میں جامعہ کا تعارف پیش کردیا جائے تاکہ پتہ چلے ادارہ کا طریقہ کا ر کیا ہے اور اس کے وسائل کیا ہیں۔
۱) قیام اور تولیت
۲) ترقیات
۳) تعلیمی سسٹم  
۴) داخلی وخارجی مسابقے
۵) منصوبہ جات
۶) شکروسپاس

۱) قیام اور تولیت:
2002ءکی بات ہے عالی جناب ظفراللہ ابن محمد امین خطیب /حفظہ اللہ کو کچھ دردمندانِ قوم وملت نے ایک مدرسہ کے قیام پر ابھارااور انہوں نے اس مقام پرایک روزینہ مدرسہ قائم کیا غیر اقامتی طور پر تقریباًدوسالوں تک یہ مدرسہ ان کے زیر نگرانی چلااس اثناءمیں جمعیت اہل حدیث ٹرسٹ بھیونڈی نے بھی ملت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک فعال اور معیاری عربی ادارہ کے قیام کا ارادہ بنایا چنانچہ اس سلسلے میں ایک مجلس بلائی گئی اور اس میٹنگ میں جناب ظفراللہ خطیب صاحب نے اپنا ادارہ جماعت کو سونپ دیا۔

۲) ترقیات:
جمعیت کے زیر انتظام آنے کی تاریخ سے اب تک جمعیت اور ادارے کے معاونین کے تعاون اور مشورے سے ادارہ دن بدن ترقی کررہاہے یہاں بطور خاص جمعیت کی نگرانی میں آنے کے بعد سے تعلیمی اور تعمیری میدان میں جو پیش رفت ہوئی ہے آپ کے سامنے رکھنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے رابطے بنتے ہیں اور رابطوں سے راستے کھلتے ہیںاور حقیقت حال سے آگاہی ہوتی ہے۔
۱) جامعہ کاایک تحریر شدہ عبوری نظام وضع کیاگیا۔
۲)پرائمر ی تا جماعت سادسہ (عا لمیت ) تک کا نصاب تعلیم نئے سرے سے مرتب ہوا۔وقت اور رفتار زمانہ کے مطابق اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔
۳) تعمیری کام میں اضافہ ہو ااور نئی عمارت کا پہلااور دوسرا منزلہ تعمیر پایا۔                    
۴) شعبہ عربی میں سادسہ(عا لمیت )تک کی تعلیم کا نظم ہوا نیز شعبہ تحفیظ کے لئے مستقل ایک عمارت کا قیام عمل میں آیا۔
۵) پرائمری شعبے میں درجہ ششم کی حکومت سے منظوری حاصل کی گئی ہے۔آئندہ درجہ ہفتم کے بھی اضافے کا ارادہ ہے۔
۶) مطبخ اور ڈائننگ ہال کی عمارت وجود میں آئی۔                              
۷) جامعہ میں عربی اور پرائمری دونوں آفسوں کا مستقل قیام ہوا۔                   
۸) ادارتی شعبہ جات کی نئے انداز سے تقسیم ہوئی۔(شعبہ شﺅن الطلاب، شعبہ امتحانات، شعبہ لجنة الثقافة، شعبہ مالیات، شعبہ اصلاحات وغیرہ)
۹) سالانہ مجلہ التوحید کا اجراءہوا۔
۱۰) بچوں کے لئے چارپائی اور بیڈکا انتظام ہوا۔
۱۱) ایک اچھی لائبریری کا انتظام کیا گیا۔
۱۲) طلباءکے لئے کمپیوٹر تعلیم کا نظم ہوا۔
۱۳) صاف پانی کیلئے ایک بڑی مشین لگائی گئی۔          
۱۴) CCTVکیمرے نصب کئے گئے۔
۱۵) جامعہ کے صدر دروازے کا بورڈ لگا۔
۱۶) کلاسوں اور شعبہ جات کی تختیاں مختلف زبانوں میں آویزاں کی گئیں۔
۱۷) طلبہ کےلئے کلاس میں ڈیسک کا نظم ہوا(مزید کیلئے آرڈر دیا گیا ہے)
۱۸) داخلہ فارم کو آن لائن کیا گیا، کھانے کے لئے ٹیبل وکرسی کا انتظام کیا گیا۔

۳)تعلیمی سسٹم:
کسی بھی ادارے کی سب سے اہم چیز اس کی تعلیم ہوتی ہے۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ جامعہ کے تعلیمی خاکے کی طرف اشارہ کردیاجائے۔ جامعہ میں اس وقت تین شعبے کام کررہے ہیں۔
(۱) شعبہ پرائمری
(۲) شعبہ عربی
 (۳) شعبہ تحفیظ
پرائمری شعبہ کی تعلیمی مدت۸ سال ، عربی شعبہ کی ۷ سال اور شعبہ حفظ کی تین سال ۔ پرائمری شعبہ میں حکومت مہاراشٹر سے منظور شدہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں ساتھ ہی ساتھ انہیں عربی زبان، دین واخلاق کی مطلوبہ تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ شعبہ عربی میں بنیادی طورپر قرآن وحدیث کی تعلیم ہوتی ہے۔ اور ثانوی طورپر انگلش، سائنس ، جغرافیہ تاریخ وغیرہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔
شعبہ عربی کی تعلیمی خصوصیات:
۱) دینی نصاب کے ساتھ ضروری عصری نصاب
۲) عربی بول چال کی پریکٹس
۳) عربی انگلش کی بہتر صلاحیت پر زور
۴) کتاب کے بجائے مضمون کی تعلیم
 ۵) ہم نصابی سرگرمیاں
۶) مراٹھی زبان کی بنیادی تعلیم
۷) کمپیوٹر کورس
۸) اخلاق وعادات کی بہتر تربیت
۹) ہفتہ واری انجمن
۱۰)کمزور طلبہ کے لئے فصول اضافیہ (Extra Classes )کا انتظام کیا گیا۔
۱۱) طلبہ جامعہ کا شہر کی مساجد میں ماہانہ اجتماعات
۴) داخلی وخارجی مسابقے

اسی طرح شعبہ تحفیظ میں حفظ قرآن وتجوید کے ساتھ اردو، انگلش ،ہندی ،مراٹھی ریڈنگ رائٹنگ کی گھنٹیاں بھی رکھی گئی ہیں ۔ اور ہر جمعہ ان کے لئے عصری مواد کی کلاسیس بالانتظام چلتی ہیں تاکہ بچہ حفظ کی فراغت کے بعد عربی درجے میں بآسانی داخلہ لے سکے۔ اس تعلیمی سسٹم کا مقصدانسان کو دینی وعصری تعلیم سے بہرہ ور کرنا ہے تاکہ انسان ایک آئیڈیل شہری بن کرقوم وملت کی خدمت کرے۔ اور اللہ کے دین کی نشرواشاعت فرمائے۔ علم وعمل سے آراستہ ہوکر ہر طبقے تک اللہ کا سچا دین یعنی اسلام پہنچائے۔

 دار الکتب للنادی:
طلبہ میں مطالعہ اور کتب بینی کا شوق پیدا کرنے کیلئے ایک مناسب انداز کی لائبریری کا قیام کئی سالوں پہلے عمل میں آچکا ہے جس میں مختلف اصناف کے رسائل وجرائد وکتب مہیا کیے گئے ہیں،الحمد للہ کتابوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

مکتبہ عامہ:
مختلف مصادرومراجع سے آشنائی ، ان کی طرف مراجعت ، وقت ضرورت ان سے مسائل کے استخراج کیلئے ایک جنرل لائبریری بھی موجود ہے۔ جس میں تقریبا بیسوں ہزار کتابیں مراجع کی مختلف زبانوں میں موجود ہیں۔

امتحانات:
طلبہ کے تعلیمی معیار کو جانچنے کے لئے اور ان میں پختگی لانے کے لئے سال میں دو امتحا نات منعقد ہوتے ہیں ششما ہی اور سالانہ اور دو مرتبہ رسمی قبل امتحان ششماہی اور قبل امتحان سالانہ ٹیسٹ (جانچ)بھی ہوتے ہیں ،یہ امتحانات تحریری وتقریری اور عملی شکل میں ہوتے ہیں ۔

۵) منصوبہ جات
جامعہ کے منصوبہ جات جوابھی جلد ہی عمل میں آنا چاہتے ہیں ان کے لیے تگ ودوجاری ہے۔
۱) ایک دولسانی یعنی اردو انگلش ماہانہ رسالے کا اجرائ۔
۲) ایک بڑے اور معقول کمپیوٹر لیب کی فراہمی
۳) ٹرانسپورٹ :طلبہ کے نقل وحمل کے لیے ایک عدد بس
۴) فیلڈ کی ہمواری اور شجر کاری                  
۵) شعبہ عربی کیلئے ایک تجربہ کار استاد اور عصری اسٹاف کی تقرری اور شعبہ پرائمری کے لئے تین قابل اساتذہ اورK.G کے لیے ایک قابل تجربہ کار استاد کی تقرری۔
۶) ملکی وغیر ملکی معروف یونیورسٹیوں سے معادلے کی کوششیں۔
۷) عصری طلبہ کے لئے غیر تدریسی اوقات میں فاصلاتی تعلیمی کورس اور شعبہ تحفیظ کا انتظام
۸) چھوٹے بچوں کے لئے کھیل کود کی اشیاءکی فراہمی (مثلا: پھسلن، جھولے وغیرہ)
۹) سائنس لیب کی ضرورت
۶) شکروسپاس
اللہ سبحانہ وتعالی کا شکرہے کہ اس نے جامعہ کو اساتذہ کی ایک ایسی ٹیم عطافرمائی ہے جو جامعہ کی ترقی کے سفر میں ایک دوسرے سے کاندھے سے کاندھا ملا کر چل رہے ہیں اور ہر کام کو بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں۔ گذشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی ایک معاملات میں کافی بہتری محسوس کی گئی ۔ اللہ تعالی تمام اساتذہ اور طلبہ جامعہ کو اجر عظیم عطا فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کو قبول کرکے رفع درجات ومحوسیئات کا سبب بنائے۔(آمین)۔

مولانا مطیع الحق خان
ناظم
جامعۃ التوحید، کھاڑی پار، بھیونڈی
9822270238