شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

قاری محمد طیب جلیل احمد فیضی (داعی جمعیت اہلحدیث ٹرسٹ بھیونڈی)

رمضان المبارک کے فرض روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا مسلمانوں کے لیے فرض تو نہیں البتہ مستحب ضرور ہیں کیونکہ اللہ رب العزت نے اس عمل میں بہت بڑا اجر و ثواب رکھا ہے نبی کریم ﷺ نے اس کی بڑی فضیلت بیان کیا ہے،
چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ ارشاد فرمایا کہ

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ»

جس نے رمضا ن کے روزے رکھے ۔ پھر اس کے بعد شوال کے چھے روزے رکھے تو یہ ( پوراسال ) مسلسل روزے رکھنے کی طرح ہے۔ صحیح مسلم حدیث نمبر 2758
اللہ کے نبی ﷺ نے اس کی تشریح اس طرح بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہے تو اس لحاظ سے رمضان المبارک کا مہینہ دس مہینوں کے برابر ہوا اور شوال کے چھ روزے سال کو پورا کرتے ہیں۔
سنن نسائی ابن ماجہ الترغيب و الترہیب 421/1۔

ایک نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ہے کے اصول کے مطابق رمضان کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوئے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے اگر رکھ لیے جائیں تو یہ دو مہینے کے روزوں کے برابر ہوں گے، اس طرح اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب مل جائے گا، جس کا یہ مستقل معمول ہو جائے اس کا شمار اللہ کے نزدیک ہمیشہ روزہ رکھنے والوں میں ہو گا، شوال کے یہ روزے نفلی ہیں انہیں متواتر بھی رکھا جا سکتا ہے اور ناغہ کر کے بھی، تاہم شوال ہی میں ان کی تکمیل ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین